gads

Monday, 16 September 2013

محبت تم کو کتنی ھۓ

مجھے جو پوچھتے ھو تم
مجھے کتنی محبت ھۓ
چلو ھم ماپ کرتے ہیں
حساب اپنی محبت کا
ھم اپنے آپ کرتے ہیں

چلو سورج کو دیکھو تم
بتاوٴ کتنی کرنیں ہیں
بتاوٴ کتنا روشن ھۓ
بتاوٴ کتنی حدت ھۓ
چلو اَب چاند کو دیکھیں
کہ اِس کا حُسن کیوں
ہَر ایک دل کو لبھاتا ھۓ ؟
فراقِ آرزو عاشق کو یہ
کیوں اتنا ستاتا ھۓ ؟
یہ آخر کیوں رولاتا ھۓ ؟
ستارے بھی فلک پر ہیں
مگر اِن کی گنتی کیا
کبھی کر بھی پاوٴ گے
مقدر کے ستارے کو
کہیں سے ڈھونڈ لاوٴ گے
چلو ساحل پہ چلتے ہیں
سمندر کی جہاں بھپری ھوئی لہریں
ھمیشہ مسکراتی ہیں
کناروں کے گلے مِل کر
یہ پھر کیوں روٹھ جاتی ہیں ؟
ابھی بارش کو لیتے ہیں
کہ جس کی نرمگیں بوندیں
بھرے ساون میں کتنے پیار سے
ھم کو بھگوتی ہیں
مگر جب جوش میں آئیں
تو دنیا کو ڈبوتی ہیں
برس جاتیں ہیں صحراوٴں پہ
مدت سے جو پیاسے ہیں
کہیں یہ رحم کرتی ہیں
کہیں یہ ظلم ڈھاتی ہیں
چلو اَب پُھول کی باَری
کہ جس کے عشق میں
بھنورے نے کاٹی زندگی ساری
مگر پھر بھی وە تنہا ھۓ
مہک پر پُھول کے شیدا ھۓ
آخر کیوں جہاں اتنا
بتا سکتے ھو تم مجھ کو
کہ آخر راز کیا ھۓ یہ ؟
گلوں کے رنگ کتنے ہیں ؟
یا خوشبو کا مَزا کیا ھۓ ؟
اگر اِن سب کو لے آو
ٴ تو شاید یہ بتا پاوٴں
محبت تم کو کتنی ھۓ،
محبت مجھ کو کتنی ھۓ !

No comments:

Post a Comment