gads

Tuesday 24 June 2014

تجھے عشق ہو خدا کرے
کوئی تجھ کو اس سے جدا کرے
تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیں
تیری آنکھ پُر نم رہا کرے
تو اُس کی باتیں کیا کرے
تو اُس کی باتیں سنا کرے
اُسے دیکھ کے تو رُک پڑے
وہ نظر جھکا کے چلا کرے
تجھے ہجر کی ایسی چھڑی لگے
تو ملن کی ہر پل دُعا کرے
تیرے خواب بکھریں ٹوٹ کر
تو کرچی کرچی چنا کرے
تو نگر نگر پھرا کرے
تو گلی گلی صدا کرے
تیرے سامنے تیرا گھر جلے
تیرا بس چلے نہ بجھا سکے
تیرے دل سے یہی دُعا نکلے
نہ گھر کسی کا جلا کرے
تجھے عشق ہو پھر یقین ہو
اُسے تسبیحوں پہ پڑھا کرے
میں کہوں کہ عشق ڈھونگ ہے
تو نہیں نہیں کیا کرے
تجھے عشق ہو خدا کرے
کوئی تجھ کو اس سے جُدا کرے

No comments:

Post a Comment