gads

Saturday 19 July 2014


ﮐﺒﮭﯽ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ
ﮔﻠﮯ ﭼﺎﮨﮯ ﺑﮩﺖ ﮐﺮﻧﺎ
ﺭﻻﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﺖ ﻟﮍﻧﺎ
ﺳﻨﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﺟﻮ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ
ﮐﮧ ﺗﯿﺮﯼ ﯾﺎﺩ ﺳﮯ ﻏﺎﻓﻞ
ﮐﺴﯽ ﻟﻤﺤﮯ ﺟﻮ ﮨﻮ ﺟﺎﺅﮞ
ﺑﻨﺎ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺻﻮﺭﺕ
ﮐﺴﯽ ﺷﺐ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﻮ ﺟﺎﺅﮞ
ﺗﻮ ﺳﭙﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﮯ ﺁﻧﺎ
ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺩِﻻ ﺟﺎﻧﺎ
ﺳﻨﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﺟﻮ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ
ﺟﻨﮩﯿﮟ ﮐﮩﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﻮ
ﻭﮦ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻟﻔﻆ ﮐﮭﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ
ﺍﻧﺎ ﮐﻮ ﺑﯿﭻ ﻣﺖ ﻻﻧﺎ
ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻭﺍﺯ ﺑﻦ ﺟﺎﻧﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ

Sunday 13 July 2014

میں جس کے ظلم و ستم جھیلتا رہا چپ چاپ
مجھے وہ چھوڑ کے کیوں آج یوں چلا چپ چاپ
جو ایک عمر سے آنکھوں کی ضو بڑھاتا تھا
وہ عکسِ یار بھی اشکوں میں بہہ گیا چپ چاپ
کچھ اس طرح کہ رفیقوں کو بھی خبر نہ ہوئی
پرندہ تھک کے سرِ خاک آ گرا چپ چاپ
گلہ کیا نہ کبھی تجھ سے کوئی شکوہ کیا
اکیلا آگ میں فرقت کی میں جلا چپ چاپ
جدا کروں جو میں خود سے تو چیخ اٹھتا ہوں
وہ شخص میرے تصوّر میں یوں بسا چپ چاپ
اسے کہو کہ جو دل میں ہے صاف صاف کہے
جو مجھ کو مار رہا ہےخفا خفا چپ چاپ