gads

Thursday 1 January 2015

کچھ اچھا رہا
کچھ بُرا
بہت سے ایسے دِن تھے
جو پہلے کبھی نہ دیکھ پائے
اچانک ایسے نمُودار ھوئے
جیسے آنکھوں میں آنسو
بنا سوچے سمجھے آجاتے ہیں
اور چلے جاتے ہیں
لیکن
پھر بھی نقوش چھوڑ جاتے ہیں
کِسی کا مِلنا اور چھوڑ جانا
ایسے میں نیند کا بھی اُڑ جانا
پھر آنا اور واپس چلے جانا
ٹھہرے ہوئے پانی میں
کنکر مارناــــــــــ
ہونہی زِندگی کے دِن بیت جاتے ہیں
ھم لاکھ سوچیں
مگر
واپس نہیں آتے
بلکہ
سِسَکنے کے لئیے چھوڑ جاتے ہیں۔ـــ

No comments:

Post a Comment