gads
Wednesday, 25 February 2015
Thursday, 19 February 2015
Thursday, 12 February 2015
Wo ek masoom si chahat,
Wo ek benaam si ulfat!
Wo ek benaam si ulfat!
Wo meri zaat ka hissa,
Wo meri zeest ka qissa!
Wo meri zeest ka qissa!
Mujhy mehsoos hota hy
Wo merey pas hy ab bhi,
Wo merey pas hy ab bhi,
Wo jb jb yad ata hy
Nigahon me smata hy,
Nigahon me smata hy,
Zuban khamosh hoti hy
Mgr ye aankh roti hy,
Mgr ye aankh roti hy,
Me khud se poch leta hn,
Jise me yad karta hn,
Jise me yad karta hn,
Usy kya pyar ha mujse?
Jwaban soch leta hn,
Usay b piyar ha "Shayad"!
Isi "Shayad" se wabasta hy ab to hr khushi meri,
Yahi ek lafz "Shayad" ban gaya hy zindgi meri .'''
Wednesday, 11 February 2015
وہ جا رہا ہے بچھڑ کے مجھ سے اداس تنہا اسے منا لو
جو میں نے روکا تو رو پڑے گا، اسے پکارو، اسے بلا لو
اسے بتا دو محبتوں میں یہ لمحے رہتے ہیں آتے جاتے
چراغ بجھنے لگے اگر تو وفا یہ کہتی ہے پھر جلا لو
ملال کیسا شکستگی کا، اسے تو ہونا ہی تھا کسی کا
اگر وہ ہو بھی گیا کسی کا تو ایسا ہونے پہ خاک ڈالو
یہی تقاضا بھی ہے وفا کا یہی روایت بھی ہے وفا کی
جو رو رہا ہو ہنساؤ اس کو، جو مر رہا ہو اسے بچا لو
چلو یہ قصہ تمام کر دو، نہ تم ہمارے نہ ہم تمہارے
کسی کو پڑتا ہی فرق کیا ہے خاموش رہ لو کہ غل مچالو
تمہاری یادوں کا وہ نشہ ہے کہ اب سنبھلنا ہوا ہے مشکل
میں واقعی ہوں اگر تمہارا تو گرتے گرتے مجھے سنبھالو
نہیں ضرورت مجھے کسی کی، کسی نے مجھ کو دیا ہی کیا ہے
جو چاہتے ہو یقین اس کا تو ہو کے تنہا خود آزما لو
یہ تم کو شاید نہ ہو گوارہ میں تم سے واقف ہوں جان میری
میں مر رہا ہوں تمہاری خاطر، تم اپنی خاطر مجھے بچا لو
یہ طے کیا ہے سِوا تمہارے میں اب کسی سے نہیں ملوں گا
لو ہاتھ تم سے ملا رہا ہوں تو تم بھی مجھ کو گلے لگا لو
جو میں نے روکا تو رو پڑے گا، اسے پکارو، اسے بلا لو
اسے بتا دو محبتوں میں یہ لمحے رہتے ہیں آتے جاتے
چراغ بجھنے لگے اگر تو وفا یہ کہتی ہے پھر جلا لو
ملال کیسا شکستگی کا، اسے تو ہونا ہی تھا کسی کا
اگر وہ ہو بھی گیا کسی کا تو ایسا ہونے پہ خاک ڈالو
یہی تقاضا بھی ہے وفا کا یہی روایت بھی ہے وفا کی
جو رو رہا ہو ہنساؤ اس کو، جو مر رہا ہو اسے بچا لو
چلو یہ قصہ تمام کر دو، نہ تم ہمارے نہ ہم تمہارے
کسی کو پڑتا ہی فرق کیا ہے خاموش رہ لو کہ غل مچالو
تمہاری یادوں کا وہ نشہ ہے کہ اب سنبھلنا ہوا ہے مشکل
میں واقعی ہوں اگر تمہارا تو گرتے گرتے مجھے سنبھالو
نہیں ضرورت مجھے کسی کی، کسی نے مجھ کو دیا ہی کیا ہے
جو چاہتے ہو یقین اس کا تو ہو کے تنہا خود آزما لو
یہ تم کو شاید نہ ہو گوارہ میں تم سے واقف ہوں جان میری
میں مر رہا ہوں تمہاری خاطر، تم اپنی خاطر مجھے بچا لو
یہ طے کیا ہے سِوا تمہارے میں اب کسی سے نہیں ملوں گا
لو ہاتھ تم سے ملا رہا ہوں تو تم بھی مجھ کو گلے لگا لو
Tuesday, 10 February 2015
Monday, 9 February 2015
Thursday, 5 February 2015
Subscribe to:
Posts (Atom)