gads

Wednesday, 11 February 2015

وہ جا رہا ہے بچھڑ کے مجھ سے اداس تنہا اسے منا لو
جو میں نے روکا تو رو پڑے گا، اسے پکارو، اسے بلا لو
اسے بتا دو محبتوں میں یہ لمحے رہتے ہیں آتے جاتے
چراغ بجھنے لگے اگر تو وفا یہ کہتی ہے پھر جلا لو
ملال کیسا شکستگی کا، اسے تو ہونا ہی تھا کسی کا
اگر وہ ہو بھی گیا کسی کا تو ایسا ہونے پہ خاک ڈالو
یہی تقاضا بھی ہے وفا کا یہی روایت بھی ہے وفا کی
جو رو رہا ہو ہنساؤ اس کو، جو مر رہا ہو اسے بچا لو
چلو یہ قصہ تمام کر دو، نہ تم ہمارے نہ ہم تمہارے
کسی کو پڑتا ہی فرق کیا ہے خاموش رہ لو کہ غل مچالو
تمہاری یادوں کا وہ نشہ ہے کہ اب سنبھلنا ہوا ہے مشکل
میں واقعی ہوں اگر تمہارا تو گرتے گرتے مجھے سنبھالو
نہیں ضرورت مجھے کسی کی، کسی نے مجھ کو دیا ہی کیا ہے
جو چاہتے ہو یقین اس کا تو ہو کے تنہا خود آزما لو
یہ تم کو شاید نہ ہو گوارہ میں تم سے واقف ہوں جان میری
میں مر رہا ہوں تمہاری خاطر، تم اپنی خاطر مجھے بچا لو
یہ طے کیا ہے سِوا تمہارے میں اب کسی سے نہیں ملوں گا
لو ہاتھ تم سے ملا رہا ہوں تو تم بھی مجھ کو گلے لگا لو

No comments:

Post a Comment