تُم سے سودا ہوا تھا لمحوں کا تم نے صدیاں اُداس کر ڈالیں
اک ش تھا شدید سا اک الف تھا جس میں آس تھی اک ی تھا جس میں یاد تھی اک د تھا جس نے دل برباد کیا اس شاید کے وہم میں عمر تمام کر بیٹھے جو نہیں کرنے تھے وہ کام بھی کر بیٹھے شاید کبھی تم سن ہی لو جو بات سنانی ہے دل کی شاید سے شروع شاید پہ ختم اتنی سی کہانی دل کی