gads

Sunday, 23 June 2013

مجھ میں سما گیا اِک شخص






محبّتیں بھی عجب اُس کی نفرتیں بھی کمال

مری ہی طرح کا مجھ میں سما گیا اِک شخص




پلٹ سکوں ہی نہ آگے ہی بڑھ سکوں جس پر


مجھے یہ کون سے رستے لگا گیا اِک شخص


میں کس ہَوا میں اڑوں کس فضا میں لہراؤں
دکھوں کے جال ہر اک سو بچھا گیا اِک شخص


تمام رنگ مرے اور سارے خواب مرے فسانہ تھے کہ فسانہ بنا گیا اِک شخص


بنا گلاب تو کانٹے چُبھا گیا اِک شخص

ہُوا چراغ تو گھر ہی جلا گیا اِک شخص

No comments:

Post a Comment