gads

Thursday 16 January 2014

سنو! جو مسکراتے ہیں، انہیں بھی روگ ہوتے ہیں
بہت مجبور ہوتے ہیں
راتیں جاگتی انکی، دعاؤں میں گزرتی ہیں
نگاہیں بھیگتی ہیں اور پلکیں بھی لرزتی ہیں

نہ ماضی بھولتا ان کو نہ کوئی آس ہوتی ہے
فقط اک پیاس ہوتی ہے
جو جینے بھی نہیں دیتی
جو مرنے بھی نہیں دیتی

اذیت آگ کی صورت دلوں میں ہی سلگتی ہے
یہ شدت اور بڑھتی ہے یہ شدت اور بڑھتی ہے
سنو!
جو مسکراتے ہیں
انہیں بھی روگ ہوتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment