چلو چھوڑو۔۔۔! میرا ہونا نہ ہونا اِک برابر ہے تم اپنے خال و خد کو آئینے میں پھر نکھرنے دو تم اپنی آنکھ کی بستی میں پھر سے اِک نیا موسم اُترنے دو! ’’ میرے خوابوں کو مرنے دو ‘‘ نئی تصویر دیکھو پھر نیا مکتوب لکھّو پھر نئے موسم نئے لفظوں سے اپنا سلسلہ جوڑو میرے ماضی کی چاہت رائیگاں سمجھو میری یادوں سے کچّے رابطے توڑو چلو چھوڑو۔۔۔! محبت جھوٹ ہے۔۔! عہدِ وفا اِک شَغل ہے بے کار لوگوں کا |
No comments:
Post a Comment