gads

Saturday 22 February 2014

مجھے اکثر وہ کہتی تھی محبت کچھ نہیں ہوتی
مگر جب آج برسوں بعد میں نے اُس کو دیکھا ہے
کہ اُس کی جھیل آنکھوں میں ہجر کا خوف رہتا ہے
وصل کے خواب رہتے ہیں وہی برسات رہتی ہے
یہ عادت ہے کئی راتوں سے وہ سوئی نہیں شاید
یہ لگتا ہے کسی کی یاد اب دن رات رہتی ہے
اور اُس کی نرم پلکوں کے حسیں سائے بھی گیلے ہیں
اور اُس کی خامشی ایسی کہ جس میں بات رہتی ہے
مجھے اب وہ نہیں کہتی ، محبت کچھ نہیں ہوتی
کہ ہر دیوار پر اب وہ کسی کا نام لکھتی ہے...!!

No comments:

Post a Comment