مجھے اکثر وہ کہتی تھی محبت کچھ نہیں ہوتی
مگر جب آج برسوں بعد میں نے اُس کو دیکھا ہے
کہ اُس کی جھیل آنکھوں میں ہجر کا خوف رہتا ہے
وصل کے خواب رہتے ہیں وہی برسات رہتی ہے
یہ عادت ہے کئی راتوں سے وہ سوئی نہیں شاید
یہ لگتا ہے کسی کی یاد اب دن رات رہتی ہے
اور اُس کی نرم پلکوں کے حسیں سائے بھی گیلے ہیں
اور اُس کی خامشی ایسی کہ جس میں بات رہتی ہے
مجھے اب وہ نہیں کہتی ، محبت کچھ نہیں ہوتی
کہ ہر دیوار پر اب وہ کسی کا نام لکھتی ہے...!!
No comments:
Post a Comment