gads
Monday, 26 May 2014
بارش، بادل، تم اور میں
خوشبو، موسم، تم اور میں
کالے بادل، رِم جھم بارش
نیلا آنچل، تم اور میں
بہتی ندیاں، گرتا پانی
آنکھیں، آنسو، تم اور میں
پاس کسی دریا کے کوئی
بھیگا جھونپڑ، تم اور میں
دور کہیں کوئل کی کُو کُو
گہرا جنگل، تم اور میں
برکھا رِم جھم گیت سنائے
جُھرمٹ ڈالیں، تم اور میں
دور کہیں چھوٹا سا اک
کچا سا گھر، تم اور میں
کندھا تیرا اور سر میرا
پاگل سی چُپ، تم اور میں
Tuesday, 20 May 2014
تیرے قریب آ کے بڑی الجھنوں میں ہوں
میں دشمنوں میں ہوں کہ تیرے دوستوں میں ہوں
مجھے سے گریز پا ہے تو ہر راستہ بدل
میں سنگ راہ ہوں تو سبھی راستوں میں ہوں
اے یار خوش دیار تجھے کیا خبر کہ میں
کب سے اداسیوں کے گھنے جنگل میں ہوں
تو لُوٹ کر بھی اہل تمنا کو خوش نہیں
میں لُٹ کے بھی وفا کے انہیں قافلوں میں ہوں
بدلا نہ میرے بعد بھی مو ضو عِ گفتگو
میں جا چکا ہوں پھر بھی تری محفلوں میں ہوں
مجھ سے بچھڑ کر تو بھی روئے گا عمر بھر
یہ سوچ لے کہ میں بھی تیری خواہشوں میں ہوں
Monday, 19 May 2014
Sunday, 18 May 2014
Wednesday, 14 May 2014
Tuesday, 13 May 2014
suno mery jaan
سنو جاناں
يوں تم سے دُور
اب مجھ سے
اکيلے رات بھر جاگا نہيں جاتا
يوں تنہا بوجھ چاہت کا
تو اب اُٹھتا نہيں مجھ سے
سنو
کيا ايسا ہو نہيں سکتا؟
کہ
آدھي رات کو کچھ پل سہي
تم اگر جاگو
يہ چاہت کا حسِيں اِک بوجھ
آدھا ہي سہي
تم بانٹ لو مجھ سے
پھر آدھا درد تم لے لو
پھر آدھے خواب تم ديکھو
يہ دِل کي بے قراري
مجھ سے آدھي بانٹ لو تم بھي
تو اب تم ہي کہو جاناں؟
کہ اس بارِ محبت کو
تم آدھا بانٹ لو گے نا؟
يوں تم سے دُور
اب مجھ سے
اکيلے رات بھر جاگا نہيں جاتا
يوں تنہا بوجھ چاہت کا
تو اب اُٹھتا نہيں مجھ سے
سنو
کيا ايسا ہو نہيں سکتا؟
کہ
آدھي رات کو کچھ پل سہي
تم اگر جاگو
يہ چاہت کا حسِيں اِک بوجھ
آدھا ہي سہي
تم بانٹ لو مجھ سے
پھر آدھا درد تم لے لو
پھر آدھے خواب تم ديکھو
يہ دِل کي بے قراري
مجھ سے آدھي بانٹ لو تم بھي
تو اب تم ہي کہو جاناں؟
کہ اس بارِ محبت کو
تم آدھا بانٹ لو گے نا؟
Sunday, 11 May 2014
Sunday, 4 May 2014
Saturday, 3 May 2014
سجا کے آنکھوں میں خواب رکھنا ،
وفا کے رشتے گلاب رکھنا ........
فصیل _ شب میں چراغ بن کر ،
یه زندگی ماهتاب رکھنا ........
هزار باتیں بنائے دنیا ، هزار دل کو دکھائے دنیا ،
بھلا کے ساری اذیتوں کو ،
اٹھا کے کانٹے ، گلاب رکھنا ........
کبھی زمانے سے چھپ چھپا کے ،
سکوت _ شب میں دئے بجھا کے ،
هتھیلیوں کو دعا کی شمع ،
تو آنکھ اپنی چناب رکھنا ........
عداوتیں بھی خدا کی خاطر ،
محبتیں بھی خدا کی خاطر ،
عداوتیں بس گنی چنی هوں ،
محبتیں بے حساب رکھنا ........
وفا کے رشتے گلاب رکھنا ........
فصیل _ شب میں چراغ بن کر ،
یه زندگی ماهتاب رکھنا ........
هزار باتیں بنائے دنیا ، هزار دل کو دکھائے دنیا ،
بھلا کے ساری اذیتوں کو ،
اٹھا کے کانٹے ، گلاب رکھنا ........
کبھی زمانے سے چھپ چھپا کے ،
سکوت _ شب میں دئے بجھا کے ،
هتھیلیوں کو دعا کی شمع ،
تو آنکھ اپنی چناب رکھنا ........
عداوتیں بھی خدا کی خاطر ،
محبتیں بھی خدا کی خاطر ،
عداوتیں بس گنی چنی هوں ،
محبتیں بے حساب رکھنا ........
Subscribe to:
Posts (Atom)