gads

Tuesday 20 May 2014

تیرے قریب آ کے بڑی الجھنوں میں ہوں
میں دشمنوں میں ہوں کہ تیرے دوستوں میں ہوں

مجھے سے گریز پا ہے تو ہر راستہ بدل
میں سنگ راہ ہوں تو سبھی راستوں میں ہوں

اے یار خوش دیار تجھے کیا خبر کہ میں 
کب سے اداسیوں کے گھنے جنگل میں ہوں

تو لُوٹ کر بھی اہل تمنا کو خوش نہیں
میں لُٹ کے بھی وفا کے انہیں قافلوں میں ہوں

بدلا نہ میرے بعد بھی مو ضو عِ گفتگو
میں جا چکا ہوں پھر بھی تری محفلوں میں ہوں

مجھ سے بچھڑ کر تو بھی روئے گا عمر بھر 
یہ سوچ لے کہ میں بھی تیری خواہشوں میں ہوں


No comments:

Post a Comment